
"کتابیں کو میں نے پڑھیں" کے حوالے سے پچھلے دنوں آپ نے محمود احمد صاحب کا تبصرہ سنا شیر باز مزاری صاحب کے کے بارے میں ۔ یہ تبصرہ تین قسطوں میں آیا تھا اور بنیادی طور پر محمود صاحب نے شیر باز خان مزاری کی شخصیت کا جائزہ لیا تھا ان کی دو سوانح عمری کہ روشنی میں اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے اب محمود احمد صاحب نے انتخاب کیا ہے شورش کاشمیری صاحب کا اور وہ ان کی شخصیت کا جائزہ لیں گے ان کتابوں کی روشنی میں جو شورش کاشمیری نے خود لکھی یا ان کے۔ بارے میں لکھی گئی تھیں محمود احمد صاحب کا کہنا ہے کہ عصر حاضر میں جو خطیب گزرے ہیں ان میں بڑے نام مولانا ابوالکلام آزاد , بہادر یار جنگ ۔عطا اللہ شاہ بخاری ، مولانا ظفر علی خان اور شورش کاشمیری کے ہیں ان کا کہنا ہے کہ مولانا ظفر علی خان اور شورش کاشمیری میں قدر مشترک یہ ہے کہ دونوں اپنے وقت کے بڑے خطیب اور بڑے صحافی تھے اس گفتگو کی پہلی قسط میں۔ محمود صاحب کتابوں کی روشنی میں شورش کاشمیری کے ابتدائی ایام کا جائزہ لیں گے